قومی اسمبلی میں بجٹ کثرت
رائے سے منظور کر لیا گیا ہے اور سرکاری ملازمین کی آخری امیدیں بھی دم توڑ گئیں
کیونکہ پہلے یہ ملازمین کی سوچ تھی کہ یہ بجٹ کثرت رائے سے منظور نہیں ہو گا
کیونکہ اپوزیشن والے اور کچھ گورنمنٹ کے اتحادی بھی اس بجٹ کے خلاف ہیں اور
ملازمین کے حق میں باتیں کر رہے ہیں لیکن اپوزیشن 116 اور گورنمنٹ نے 160 ووٹ لیے
اور اس طرح کثرت رائے سے بجٹ کی منظوری ہو گئی ہے اب اس کے بعد ملازمین کا رد عمل
کیا ہو گا اس پہ بات کرنے سے پہلے
اب جب کہ بجٹ کثرت رائے سے
منظور کر لیا گیا ہے اور ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا
تو ایپکا جو کہ بہت ہی زبردست ملازمین کی ایسوسی ایشن ہے اس کے عہدے داروں نے
احتجاج کی کال دی ہے اور اس بجٹ کی منظوری اور ملازمین کی تنخواہ اور پنشن نہ
بڑھانے پر سخت رد عمل کا کہا ہے اور تمام ملازمین کی دوسری تنظیموں سے بھی رابطہ
میں ہیں اور گورنمنٹ کو آنے والے دنوں میں ٹف ٹائم دیں گے ان کا کہنا ہے کہ پچھلی
دفعہ بھی تنخواہ اور پنشن میں اضافہ صرف کاغز کا ہیر پھیر تھا اور ٹیکس کی مد میں
واپس لے لیا گیا ہے جب کہ اب اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اب دیکھیں ملازمین کی
یہ تنظیمیں آ نے والے دنوں میں کیا ردعمل دکھاتی ہیں۔
سرکاری ملازمین کے لیے بہت
ہی بڑی خبر لایا ہوں خصوصاً ریٹائرڈ ملازمین کے لیے جس مین آپ کو بتاتا چلوں کہ
وفاقی کابینہ نے پنشنرز کی پنشن میں 2000 روپے میں اضافہ کی منظوری دے دی ہے جیسا
کہ آپ جا نتے ہیں کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تو اضافہ نہ ہو سکا
لیکن کابینہ نے پنشن کی منظوری دے دی ہے اب اس پہ بات کرنے سے پہلے ہمیشہ
تو حکومت نے اس سے پہلے ای
او بی آئی پنشنرز کی پنشن میں یکم جنوری 2020 سے 2000 روپے اضافہ کی منظوری وزیر
اعظم عمران خان نے دی تھی لیکن کچھ ٹیکنیکل فالٹس کی وجہ سے دوبارہ ای او بی آئی
پنشنرز کو 8500 کی بجائے 6500 پنشن ملنا شروع ہو گئی تھی اب اس پر تفصیلی بحث کے
بعد وفاقی کابینہ کی میٹنگ میں فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ اب ای او بی آئی پنشنرز کو
6500 کی بجائے 8500 پنشن ملا کرے گی جس سے ان غریب گھرانوں میں خوشی کی لہر دوڑ
گئی ہے۔
0 کمنٹس:
ایک تبصرہ شائع کریں